You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
شانِ افضل ُالبشر بعدَ الانبیاء
بزبانِ علیُ المرُتضیٰ شیرِ خدا
**********************
صحابہ کرام کا مقام ومرتبہ ساری امت سے افضل و اعلیٰ ہے.... اب قیامت تک کوئی کتنی ہی عبادت کرے مگر وہ کسی صحابی کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا........ یوں تو سارے صحابہ آسمان ہدایت کے ستارے ہیں مگر ان سب سے افضل مخزن تصدیق کے گوہر ،آفتاب صبح ایمان حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں.
امام الصحابہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے برابر کون ہو سکتا ہے جنہوں نے مردوں میں سب سے پہلے ایمان قبول کیا...... پھر تبلیغ میں حائل مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا.... سفر ہجرت میں حضور ﷺ کی معیت نصیب ہوئی اور اسی وجہ سے یار غار کے لقب سے معروف ہوئے... باذن اللہ بارگاہ رسالت مآب ﷺ سے صدیق کا خطاب ملا اور عشرہ مبشرہ میں بھی ہیں اور خلافت بلا فصل کا تاج آپ رضی اللہ عنہ کے سر سجا....... اور انہی سعادتوں اور فضیلتوں کی وجہ سے اھل سنت کا یہ اجماعی عقیدہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ انبیاءو رسل کے بعد ساری امت سے افضل ہیں -
.................................................
قرآن مجید کی کئی آیات اور سرکار دوعالم ﷺ کی بیسیوں احادیث طیبہ سے یہ عقیدہ ثابت ہے -
----------------------------
عبدالرزاق صاحب مصنف جیسے جلیل القدر محدث فرماتے ہیں کہ (الصواعق المحرقہ میں امام ابن حجر عسقلانی اور غایة التحقیق میں امام احمد رضاخان بریلوی نے نقل کیا ہے)کہ مجھے یہ گناہ کیا تھوڑا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ سے محبت کروں اور علی رضی اللہ عنہ کا خلاف کروں یعنی میں سیدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے محبت کا دعویٰ کروں اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اقوال کی مخالفت کروں؟
مزاج دان رسالت ،غمخوار نبوت ، مصدق اول ،یار غار ومزار خلیفہء اول امیر المومنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت قرآن سے ثابت ہے جو نص قطعی ہے اور اس کا انکار کفر ہے۔۔۔۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں آیات ربانی نازل ہوئیں ان کی تفسیر شیر خدا، باب مدینة العلم ،فاتح خیبر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی زبانی ملاحظہ فرمائیں-
ارشاد ربانی ہے
والذی جاءبالصدق وصدق بہ اولئک ھم المتقون
اس آیت کی تشریح میں باب مدینة الحکمت ، شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
٬٬والذی جاءبالحق محمد وصدق بہ ابو بکر الصدیق ،،
(تاریخ دمشق ،ص ۲۲۲ مطبوعہ دار الاحیاءبیروت)(تاریخ الخلفاء،ص ۹۴ مطبوعہ انتشارات الشریف)
فرمایا کہ ٬٬ جو حق لے کر آئے ہیں وہ حضرت محمد ﷺ ہیں اور جو تصدیق کرنے والے ہیں وہ حضرت ابوبکر الصدیق ہیں -
اب جن کو حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ خود صدیق کہہ رہے ہیں تو انکی خلافت و صداقت پر شک کرنے والے اپنا انجام خود سوچ لیں۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تو وہ ہیں کہ جن کے بارے میں آقا کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی محبت اور شکر تمام امت پر واجب ہے-
(تاریخ الخلفاءص ۶۸مطبوعہ شبیر برادرز)
حضرت حکیم بن سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت علی ر ضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کئی بار قسم اٹھا کر یہ فرمایا کہ
انزل اللہ اسم ابی بکر عن السماءالصدیق
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر کانام آسمان سے صدیق نازل کیا ہے
(تاریخ الخلفاءص ۷۴ مطبوعہ انتشارات الشریف)
دار قطنی اور حاکم نے ابویحییٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ؛
وہ کہتے ہیں کہ میں شمار نہیں کرسکتا تین دفعہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے سنا کہ اللہ رب العزت نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نام نبی کی زبان پر صدیق رکھا ہے آ پ نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ وہ شخص ہیں کہ جن کا نام اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام اور آنخضرتﷺکی زبان مبارک سے صدیق کہلوایا ہے
(ایضا ص ٤٦)
اب آ ئیے ایک اور روایت ملاحظہ کرتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تمام لوگوں کی اللہ تعالیٰ نے مذمت کی ہے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی یوں تعریف کی ہے
الاتنصروہ فقد نصرہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اذھما فی الغار
(ایضا ص ٧٤ ،کنزالعمال جلد١٢ص ٥١٥مطبوعہ دارالسلام )
اب آئیے وہ احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں کہ جن کو روایت کرنے والے علی المرتضیٰ شیر خدا ہیں اور وہ سیدنا ابوبکرصدیق کی شان میں وارد ہیں
1۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
رحم اللہ ابابکر زوجنی بنتہ وحملنی الیٰ دار الھجرت واعتق بلالا من مالہ ۔
(تاریخ الخلفاء ص٧٧، تاریخ دمشق جزو ٣٢ ص٤٢ ،مسند ابی یعلیٰ جلد ١ ص ٢٨١)
اللہ تعالیٰ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے انہوں نے مجھ سے اپنی بیٹی کا نکاح کیا اور مجھے دار الھجرت کی طرف پہنچایا اور اپنے مال سے بلال رضی اللہ عنہ کو آزاد کیا ۔
2۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے کریمﷺنے فرمایا کہ
اس امت میں نبی کے بعد ابوبکر و عمر سب سے بہتر ہیں ۔
(تاریخ الخلفاء ص ٨٧ ، کنزالعمال جلد ١٣ ص٢٠)
الحمدللہ تمام مسلمانوں کا یہی عقیدہ ہے
3۔ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقائے کریمﷺنے فرمایا (حضرت علی سے) میں نے تجھے مقدم کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا تھا مگر اس نے ابوبکر کی تقدیم کے ساتھ کسی اور کی تقدیم سے انکار کردیا
(تاریخ دمشق جزو ٤٨ ص ٢١٧)(تاریخ الخلفاء ص٩٤)
4۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں آقائے کریم علیہ الصلوۃ والسلام کے ھمراہ تھا کہ حضرت عمر فارو ق رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آتے نظر آئے تو حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے فرمایا کہ یہ اھل جنت کے سردار ہیں یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سواء سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں
(مسند ابی یعلیٰ جلد نمبر ١ ص ٢٧٣)(ترمذی شریف ص ٢٠٧ مطبوعہ مجتبائی)(مصنف ابن شیبہ جلد ١٢ ص ١١)
5۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن مجھ سے حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
تم میں سے ایک کے ساتھ جبرائیل علیہ السلام اور ایک کے ساتھ میکائیل علیہ السلام تھے
ّ(آپﷺ نے یہ ارشاد حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا)
(تاریخ دمشق، ابن عساکرجزو ٣٢ ص٨٦ مطبوعہ دارالاحیاء بیروت)
6۔ قیامت تک مسلمانوں کا ثواب و جزا خدا وند کریم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو عطافرما دیا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم علیہ الصلٰوۃ والسلام سے سنا وہ ابوبکر کو فرما رہے تھے
یا ابابکر ان اللہ اعطانی ثواب من امن بی منذ بعثنی اللہ الی ان تقوم الساعۃ
(تاریخ بغداد جلد ٥ ص١٠،تاریخ دمشق جزو ٣٢ ص٧٩)
8۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اطاعت و پیروی ہدایت کی ضمانت ہے
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ
٫٫اطیعوابعدی ابابکر الصدیق ثم عمر ترشدوا واقتدوابھما ترشدوا،،
میرے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پھر عمر کی اطاعت کرو ہدایت پا جاؤ گے اور ان دونوں کی پیروی کرو ہدایت پا جاؤ گے۔
اب آئیے ذرا فضائل صدیق اکبر رضی اللہ عنہ میں ارشادات مرتضوی رضی اللہ عنہ کو ملاحظہ کریں ۔
1۔ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
٫٫اول من اسلم من الرجال ابوبکر،،
مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اسلام لائے۔
(تاریخ الخلفاء ،علامہ سیوطی ص ٣٣ مطبوعہ انتشارات الشریف)
2۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کرنے کے بعد اسلام کو ظاھر فرمایا اور لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول ﷺکی طرف بلایا
(ایضا ص٣٨)
3۔حضرت سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے امت کی اصلاح و فلاح و بہبود اور بہتری کیلئے جو جدوجہد کی اس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
٫٫کانا امامی ھدی راشدین مرشدین مصلحین منجین خرجا من الدنیا خمصین ،،
(تاریخ دمشق جزو ٣٢ ص٢٥١)
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمررضی اللہ عنہ ہدایت کے امام اور رہبر تھے (قوم کی )اصلاح کرنے والے تھے (مقاصد خیر میں) کامیاب و کامران تھے دنیا سے بھوکے رخصت ہوئے۔
یعنی آپ نے حر ص و لالچ نہیں کیا مال جمع نہیں کیا دنیا اکٹھی نہیں کی۔
4۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
سب سے پہلے جنت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ داخل ہوں گے۔
(کنزالعمال جلد ١٣ ص٢١)
5۔شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
اناالاحسنۃ من الحسنات ابی بکر
(تاریخ دمشق جز ٣٢ ص ٢٥٢)
میں تو ابوبکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی ہوں
شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
ان اعظم الناس اجر ا فی المصاحف ابوبکر ان ابابکر کان اول من جمع بین اللوحین (ایضاص ٢٥٠)
قرآن پاک کے سلسلے میں سب سے بڑھ کراجر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ملے گا کہ سب سے پہلے آپ ہی نے اس کو کتابی صورت میں جمع کیا
شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اپنی محبت اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بغض کے بارے میں فرمایا
لا یجتمع حبی و بغض ابی بکر و عمر فی قلب مومن ولایجتمع بغضی وحب ابی بکر و عمر فی قلب مومن
(کنزالعمال ج ١٣ ص ٢١)
کسی مومن کے دل میں میری محبت اورحضرت ابوبکر و عمر کا بغض جمع نہیں ہو سکتا اور اس طرح کسی مومن کے دل میں میری دشمنی اور حضرت ابوبکر وعمر کی محبت جمع نہیں ہو سکتی(رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین )
8۔محبت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں شیر خدا خلیفئہ چہارم حضرت علی المرتضی ٰ فرماتے ہیں
٫٫جس نے ابوبکر سے محبت کی قیامت کے دن وہ ان کے ساتھ کھڑا ہو گا اور جہاں وہ جائیں گے ان کے ساتھ جائے گا اور جس نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت کی وہ ان کے ساتھ ہوگا جہاں وہ جائیں گے ان کے ساتھ ہو گااور جس نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت کی وہ ان کے ساتھ ہوگا اور وہ جہاں جائیں گے وہ وہاں جائے گا
(ایضا ص ٩)
9۔شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ لوگوں سے پوچھا کہ اے لوگوں بتاؤ کہ مومن آل فرعون اچھے تھے یا کہ ابوبکر اچھے ہیں؟
لوگ خاموش ہوگئے آپ نے کہا کہ تم بولتے کیوں نہیں اللہ کی قسم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ایک گھڑی آل فرعون کے مومن کی ہزار ساعتوں سے بہتر ہے کیونکہ
ذالک رجل یکتم ایمانہ وھذا رجل اعلن ایمانہ
اس مرد نے اپنے ایمان کو چھپایا اور اس مرد نے اپنے ایمان کو ظاہر کیا
(تاریخ الخلفاء ص ٣٧ )
ان روایات کے علاوہ اور بھی کافی روایات ہیں مگر طوالت کو مدنظر رکھ کر آخر میں صرف تین اقوال شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ پیش کروں گا جو انہوں نے گستاخان سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمائے
1۔عبداللہ بن سباء حضرت ابوبکر و عمر رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین کا گستاخ تھا آپ نے فرمایا کہ اسے اس شہر سے نکال دو جس شہر میں میں ہوں اس میں یہ نہیں ٹھہر سکتا پس اسے شام کی طرف نکال دیا گیا
(کنزالعمال ج ١٣ ص٢٦)
2۔شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے اعلان فرمایا کہ
لا یفضلی احد علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حدالمفتری
جس نے مجھے ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر فضیلت دی میں اسے مفتری کی سزا دوں گا یعنی اسے اسی کوڑے لگاؤ ں گا
3۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ عنقریب زمانہ ایسے لوگ ہوں گے جو ہماری محبت کا دعوٰی کریں گے اور ہمارے گروہ میں سے ہونا ظاھر کریں گے وہ شریر بندوں میں سے ہیں جو ابوبکر و عمر رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین کو برا کہتے ہیں
(کنزالعمال ج ١٣ ص٩)
المختصر ہمیں اقوال شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے یہ معلوم ہوا کہ ان کے درمیان بے انتہا محبت و الفت تھی۔۔۔۔۔۔ سب ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے۔۔۔۔۔ اھل بیت اطہار صحابہ کرام سے محبت کرتے تھے اور صحابہ کرام اھل بیت اطہار سے محبت فرمایا کرتے تھے سب بارگاہ مصطفیٰﷺ کے چمکتے دمکتے ستارے ہیں اور سب حضرات ایک دوسرے سے انس اور بے انتہا الفت رکھتے ہیں
(رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اجمعین)
آخر میں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ان عظیم واعلیٰ ہستیوں کے واسطے ہم پر رحم و کرم فرمائے ۔۔۔۔ہمارے گناہ معاف فرمائے اور پاکستان کو امن و آشتی کا گہوارہ بنائے ۔۔۔اور ہمارے اس ملک کو کہ جس کو ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا۔۔۔۔ اس کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے ۔۔۔تمام عالم اسلام کو ہنود و یہود کے پنجے آزادی عطاء فرمائے اور ہمیں اسوئہ رسول ﷺ پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے
(نہ کہ ہنود و یہود کے چال چلن اور ان کے تہواروں پر)
آمین ثم آمین
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.