You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
اسے مکمل قرآن پڑھنے میں1 سال اور 11 ماہ کا عرصہ لگا
لاہور: جولائی 14، 2015، ماہِ رمضان المبارک کا چھبیسواں روزہ (شب قدر)
میرے ادارے 'ای لرننگ ہولی قرآن' کے طلباء میں سے ایک کا نام ریحان ہے۔ اس کی عمر 14 سال ہے۔ وہ پرتھ، مغربی آسٹریلیا سے تعلق رکھتا ہے۔اس نے 2 سن 2013 کو اپنے سبق کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے قاعدہ پڑھا۔ قاعدہ ایک ابتدائی کتاب ہے، جس سے یہ سیکھا جاتا ہے کہ عربی کو کیسے پڑھتے ہیں۔ اس میں عربی حروف تہجی، آوازیں، حرکات اور تجوید کے قواعد و ضوابط کے اسباق ہوتے ہیں۔
اس کے بعد ریحان نے پہلے قرآن کا تیسواں سپارہ (جز) پڑھا۔ پھر میں نے اسے پہلے پارے پر لگا دیا۔ اسے پڑھنے کے بعد دوبارہ آخری جانب چلے گئے وہاں انتیسواں، اٹھائیسواں، ستائیسواں، چھبیسواں، پچیسواں اور چوبیسواں سپارہ پڑھا۔ تب ہم نے تئیسواں پارہ سورۃ یٰسین شریف سے شروع کیا۔
بعد ازاں، ایک مختصر وقت کے بعد ہم نے سپاروں کی بجائے سورتوں کی ترتیب کو اپنا لیا۔ اور ہم پیچھے سے سورتوں کو پڑھتے رہے۔ حتیٰ کہ سورۃ الانعام جو کہ چھٹی سورۃ ہے وہاں تک پڑھ لیا۔ چونکہ قرآن پاک عربی زبان میں ہے اور دائیں سے بائیں مرتب کیا جاتا ہے جیسا کہ عربی کتابیں، اردو، فارسی اور کچھ دیگر مشرقی زبانوں کو دائیں سے بائیں سے لکھا جاتا ہے۔ لیکن ریحان سورتوں کو بائیں سے دائیں پڑھ رہا تھا یعنی دسویں سورۃ پڑھ کے بعد میں نویں، پھر آٹھویں، پھر ساتویں اور بالآخر چھٹی۔
چھٹی سورۃ الانعام کے بعد میں نے اُسے ایک بار پھر دوسرے سپارے کی طرف منتقل کردیا۔ کیونکہ پہلا پارہ تو اُس نے پڑھا ہوا تھا۔ لہٰذا اس کے چند ماہ کے بعد آج ہمارے ہونہار طالبعلم نے آخری سبق پڑھ لیا جو کہ پانچویں سورۃ المائدہ کی آخری آیات تھی۔ آج کا سبق آیت نمبر 90 سے آیت نمبر 120 تک تھا۔ یہ سورۃ ساتویں پارے کے پہلے ربع کے بعد مکمل ہوتی ہے۔
اس نے مکمل قرآن مجید میرے پاس آن لائن پڑھا ہے۔ یہ میرا دوسرا شاگرد ہے جس نے مکمل قرآن پاک میرے پاس پڑھا۔ اس سے پہلے مازِن نے بھی مکمل قرآن مجھ ہی سے پڑھا تھا۔ یہ دونوں بچے 'ای لرننگ ہولی قرآن' سے منسلک ہیں۔ مازِن نے جولائی 2013ء میں مکمل کیا تھا اُس وقت اُس کی عمر ساڑھے چھ برس تھی۔ وہ ایک پاکستانی فیملی سے تعلق رکھتا ہے اس لئے وہ اردو میں بات کرتا ہے، میں بھی پاکستان سے ہوں اس لئے میری قومی زبان بھی اردو ہے۔ جبکہ ہمارے آج کے ہیرو ، ریحان صاحب برمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا وہ انگریزی میں گفتگو کرتے ہیں۔ انگریزی بولنے والے طلباء میں سےاُسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہمارے ادارے میں قرآن پورا کرنے والا پہلا بچہ ہے۔ یہ میرے لئے اور میرے ادارے 'ای لرننگ ہولی قرآن ڈاٹ کام' کے لئے بھی ایک اعزاز ہے۔ میں نے ریحان کے والدین کو مبارکباد دی تھی۔ میں ایک بار پھر انہیں اور ان کے خاندان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
الحمدللہ ہم نے یہ برکت حاصل کرلی۔
E Learning Holy Quran's Website
http://www.elearningholyquran.com/
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.