You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حدیث
روایت ہے حضرت جبیر ابن مطعم سے فرماتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ
میرے بہت نام ہیں میں محمد ہوں ۱؎ میں احمد ہوں۲؎ محو کرنے والا ہوں کہ اللہ میرے ذریعہ کفر کو محو فرمائے گا۳؎ اور میں جامع ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر جمع کیے جائیں گے۴؎ اور میں عاقب ہوں،عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو ۵؎
(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے تین نام حمد سے مشتق ہیں:محمد،احمد،محمود۔محمد کے معنی ہیں ہر طرح ہر وقت ہر جگہ ہر ایک کا حمد کیا ہوا،یا ان کی ہر ادا کی ہر وصف کی ذات کی حمد کی ہوئی۔
مخلوق بھی ان کی حمد کرے،خالق بھی ان کی حمد فرمائے۔ جتنی نعمتیں جتنی سوانح عمریاں ہر زبان میں ہر وقت حضور کی ہو رہی ہیں اتنی کسی کی نہیں ہوئیں،کیوں نہ ہو کہ قیامت کا دن اس نعت خوانی ہی میں تو صرف ہونا ہے حساب کتاب تو چار گھنٹہ میں ختم ہوجاوے گا اور دن ہے پچاس ہزار سال کا وہ نعت خوانی میں خرچ ہوگا۔
شعر
فقط اتنا سبب ہے انعقادِ بزم محشر کا کہ ان کی شانِ محبوبی دکھائی جانے والی ہے
----
۲؎ احمد اسم تفضیل ہے حمد کا یا تو حمد معروف کا تو معنی ہوں گے بہت ہی حمد فرمانے والے اپنے رب کی،یا حمد مجہول کا تو معنی ہوں گے بہت ہی حمد کیے ہوئے پہلے معنی قوی ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم جامع ہیں حامدیت اور محمودیت میں جیسے آپ مرید بھی اللہ کے اور مراد بھی،یوں ہی آپ طالب بھی ہیں مطلوب بھی،یوں ہی آپ احمد بھی محمود بھی،حبیب بھی ہیں محبوب بھی۔(مرقات)
-----
۳؎ حضور سورج ہیں دوسرے انبیاء چاند تارے شمع تھے اور کفر تاریکی ہے اگرچہ تاریکی کو چراغ چاند ستارے بھی دور کرتے ہیں مگر وہ رات کو دن نہیں بناتے سورج رات کو دن بنادیتا ہے،نیز چراغ وغیرہ ایک محدود جگہ میں روشنی کرتے ہیں سورج ساری زمین کو منور کردیتا ہے اس لیے صرف حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا نام ماحی ہوا،نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دنیا میں اندھیرا ہی تھا جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے دور کیا،نیز حضور ہم گنہگاروں کے گناہوں کو،محجوبوں کے حجاب کو دور کرتے ہیں۔
-----
۴؎ سب سے پہلے قبر انور سے حضور اُٹھیں گے پھر دوسرے لوگ،سب سے پہلے حضور میدانِ محشر میں پہنچیں گے پھر حضور کے پیچھے ساری مخلوق۔نیز سارے لوگ آخر کار شفاعت کی بھیک مانگنے حضور ہی کے پاس پہنچیں گے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم ہی کے اردگرد جمع ہوجائیں گے،حضور ہی کو گھیر لیں گے،حضور کے پاس آکر پھر بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہوں گے اس لیے حضور حاشرصلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
-----
۵؎ عاقب بنا ہے عقب سے بمعنی پیچھے۔حضور سارے نبیوں سے پیچھے دنیا میں آئے،نیز حضورصلی اللہ علیہ وسلم اپنے پیچھے بہت خیر چھوڑ گئے لہذا حضور عاقب ہیں سب کی عاقبت حضور کے دم سے ہی ہے۔خیال رہے کہ حضور عاقب یعنی پچھلے نبی ہیں لہذا نہ تو آپ کے زمانہ میں کوئی نبی تھا اور نہ آپ کے بعد قیامت تک کوئی نبی ہوسکتا ہے۔جو انبیاء کرام زندہ تھے یا زندہ ہیں وہ اب بہ شان نبوت زندہ نہیں،اب وہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں جیسے حضرت عیسیٰ و ادریس آسمان میں اورخضروالیاس زمین میں علیہم الصلوۃ والسلام۔
==========
حدیث
روایت ہے حضرت ابو موسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو اپنے نام پاک بتاتے تھے فرماتے تھے کہ میں محمد ہوں میں احمد ہوں ۱؎ مقفی ہوں۲؎ میں حاشر ہوں میں توبہ کا نبی ہوں۳؎ میں رحمت کا نبی ہوں۴؎ (مسلم)
شرح
۱؎ لفظ اللہ اور لفظ محمد میں چند طرح مناسبت ہے: اللہ میں حرف چار تو محمد میں حرف چار،اللہ کے چاروں حرف بے نقطہ محمد کے چاروں حرف بے نقطہ،اللہ میں ایک شد محمد میں ایک شد،اللہ کے تین حرف حرکت والے محمد کے تین حرف حرکت والے،ہاں اللہ کے شد پر الف ہے محمد کے شد پر الف نہیں،
اللہ سلطان حضور اس سلطنت کے وزیر اعظم،
اللہ بولنے سے دونوں ہونٹ جدا ہوتے ہیں محمد بولنے سے دونوں ہونٹ مل جاتے ہیں کہ وہ نیچوں کو اوپر والوں سے ملانے ہی تو آئے ہیں۔
-----
۲؎ مقفی اسم فاعل سب نبیوں سے پیچھے دنیا میں آنے والا،مقفی اسم مفعول سب نبیوں تمام انسانوں ساری مخلوق سے آگے رہنے والا کہ میرے نقش قدم پر سب چلنے والے یا مقفی اسم سب کی مہمانی کرنے والا کہ دنیا اس کی مہمان ہو وہ سب کا میزبان،قفاوہ کہتے ہیں لطف و کرم مہمانی کے کھانے کو۔(مرقات)
----
۳؎ اس طرح کہ میرے ہاتھ پر ساری خلقت نے توبہ کی اور کرے گی یا میرے دین میں توبہ آسان کردی گئی یا میری برکت میرے صدقہ سے حضرت آدم و دیگر نبیوں کی توبہ قبول ہوئی ان کی مشکلیں حل ہوئیں۔شعر
اگر نام محمد را نہ آوردے شفیع آدم نہ آدم یافتے توبہ نہ نوح از غرق نجینا
یا جو میرے دروازے پر آجاوے رب کو تواب و رحیم پائے"لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا"۔
----
۴؎ حضور کی رحمت عامہ تمام جہان پر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے دنیا میں عذا ب آنا بند ہوگئے رحمت خاصہ مؤمنوں پر رحمت خاص الخاصہ ولیوں،صدیقوں بلکہ گذشتہ نبیوں پر بھی ہے،اللہ رب العالمین ہے حضور رحمۃ للعالمین،حضور مؤمنوں پر رؤف ورحیم۔شعر
رب اعلٰی کی نعمت پر اعلی درود حق تعالٰی کی منت پہ لاکھوں سلام
حضور کی رحمت کا پورا بیان ناممکن ہے۔
==============
از: مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.