You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
{ وَعَلَّمَکَ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ: اور تمہیں وہ سب کچھ سکھادیا جو تم نہ جانتے تھے۔}
یہ آیتِ مبارکہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی عظیم مدح پر مشتمل ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ، اللہ تعالیٰ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی اور آپ کو دین کے اُمور ، شریعت کے احکام اور غیب کے وہ عُلوم عطا فرما دئیے جو آپ نہ جانتے تھے ۔
یہاں حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے علمِ غیب سے متعلق چند ضروری باتیں ذہن نشین رکھیں کہ مسلمانوں کا عقیدہ اس بارے میں کیا ہے۔ یہ باتیں پیشِ نظررہیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ عَزَّوَجَلَّ کوئی گمراہ بہکانہ سکے گا،
چنانچہ اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنْ فرماتے ہیں :
(1)…بے شک غیرِ خدا کے لیے ایک ذرہ کا علمِ ذاتی نہیں اس قدر (یعنی اتنی بات) خود ضروریاتِ دین سے ہے اور اس کامنکر کافر ہے۔
(2)…بے شک غیرِ خدا کا علم اللہ تعالیٰ کی معلومات کو حاوی نہیں ہوسکتا، برابر تو درکنار۔ تمام اَوّلِین و آخِرین، اَنبیاء
ومُرسَلین، ملائکہ و مقربین سب کے علوم مل کر علومِ الہِٰیّہ سے وہ نسبت نہیں رکھ سکتے جو کروڑ ہا کروڑ سمندروں سے ایک ذرا سی بوند کے کروڑویں حصے کو ہے کہ وہ تمام سمندر اور یہ بوند کا کروڑواں حصہ دونوں مُتَناہی ہیں (یعنی ان کی ایک انتہا ہے)، اور متناہی کو متناہی سے نسبت ضرور ہے ، جبکہ اللہ تعالیٰ کے علوم وہ غیر متناہی در غیر متناہی در غیر متناہی ہیں (یعنی ان کی کوئی انتہا ہی نہیں )۔ اور مخلوق کے علوم اگرچہ عرش و فرش، مشرق ومغرب ،روزِ اول تا روزِآخر جملہ کائنات کو محیط ہوجائیں پھر بھی متناہی ہیں کہ عرش و فرش دو حدیں ہیں ، روزِ اول و روزِ آخر دو حدیں ہیں اور جو کچھ دو حدوں کے اندر ہو سب متناہی ہے۔
(3)…بالفعل غیر متناہی کا علمِ تفصیلی مخلوق کو مل ہی نہیں سکتا تو جملہ علومِ خَلق کو علمِ الٰہی سے اصلاً نسبت ہونی محالِ قطعی ہے نہ کہ مَعَاذَاللہ تَوَہُّمِ مساوات۔
(4)… اس پر اجماع ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دیئے سے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کثیر و وافر غیبوں کا علم ہے یہ بھی ضروریاتِ دین سے ہے جو اِس کا منکر ہو کافر ہے کہ سرے سے نبوت ہی کا منکر ہے۔
(5)…اور اس پر بھی اجماع ہے کہ اس فضل جلیل میں محمدٌ رسولُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کا حصہ تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام و تمام جہان سے اَتَمّ و اعظم ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے حبیبِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کو اتنے غیبوں کا علم ہے جن کا شمار اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی جانتا ہے۔
(فتاوی رضویہ، ۲۹/۴۵۰-۴۵۱ ملخصاً)
یاد رہے کہ یہاں ’’ مَا لَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ ‘‘ میں وہ سب کچھ داخل ہے جو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نہیں جانتے۔ معتبر تفاسیر میں اس کی صراحت موجود ہے۔
چنانچہ درج ذیل پانچ تفاسیر میں اس کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔
(1)… تفسیر البحر المحیط، النساء، تحت الایۃ: ۱۱۳،۳/۳۶۲
(2)…تفسیر طبری، النساء، تحت الایۃ: ۱۱۳، ۴/۲۷۵،
(3)…نظم الدرر ، النساء، تحت الایۃ: ۱۱۳،۲/۳۱۷،
(4)… زاد المسیر فی علم التفسیر، النساء، تحت الایۃ: ۱۱۳، ص۳۲۴،
(5)…روح المعانی، النساء، تحت الایۃ: ۱۱۳، ۳/۱۸۷
{ وَکَانَ فَضْلُ اللہِ عَلَیۡکَ عَظِیۡمًا:اور آپ پر اللہ کافضل بہت بڑا ہے۔}
امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اللہ تعالیٰ نے پوری مخلوق کو جو علم عطا فرمایا اس کے بارے میں ارشاد فرمایا:
وَمَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیۡلًا (بنی اسرائیل:۸۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور (اے لوگو!) تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔
اسی طرح پوری دنیا کے بارے میں ارشاد فرمایا :
ؕ قُلْ مَتٰعُ الدُّنْیَا قَلِیۡلٌ (النساء :۷۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے حبیب! تم فرما دو کہ دنیا کاسازو سامان تھوڑا ساہے۔
تو جس کے سامنے پوری دنیا کا علم اور خود ساری دنیا قلیل ہے وہ جس کے علم کوعظیم فرما دے ا س کی عظمتوں کا اندازہ کون لگا سکتا ہے ۔ (تفسیر کبیر، النساء، تحت الآیۃ: ۱۱۳، ۴/۲۱۷)
==============
از:’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.