You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
قارئین گرامی قدر!
اسلام امن وسلامتی کا دین ہے اسلام اخوت محبت کا دین ہے اسلام لازوال دین ہے اور اس کے خلاف کفار ہمیشہ نبرد آزما رہے ہیں ہمیشہ کفار اسلام کو ختم کرنے کیلیے سوچتے رہے ہیں اور سوچ رہے ہیں اور سوچتے رہیں گے آج ہم کفار کے طریقے پر چل رہے ہیں۔ پاکستانی عوام خصوصاً اور عالم اسلام عموماً کفار کے رسم ورواج کو اپنا رہے ہیں۔ اپریل فول (انگریزوں کا تہوار)،بسنت(ہندوؤ ں کا تہوار)،آتش بازی(ہندوؤں کا)، ویلنٹائن ڈے (انگریزوں کا تہوار) ان سب کو پاکستانی قوم منا رہی ہے۔ مگر کیا انہوں نے اہل اسلام کے تہواروں کو اپنایا ہے؟ کیا انہوں نے عیدُ الفطر۔ عیدُ الضحیٰ ، عیدُ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منائی ہے۔ نہیں بالکل نہیں تو ہم کیوں ان کے تہوار مناتے ہیں بہرحال یہ لمبا مضمون ہے ہم مختصراً کفار کے پروپیگنڈے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
صرف چار اقوال ملاحظہ فرمائیں:۔
************************
١:۔سابق اسرائیلی وزیراعظم کابیان:۔
-----------------------------------------
بن گوریان کہتا ہے کہ”میں بڑی شدت سے ایک چیز کا خطرہ محسوس کرتا ہوں اور ہم میں سے کون ہے جو اسکا خطرہ محسوس نہیں کرتا کہ ایسا نہ ہو کہ کل کلاں کوئی عالم عرب یا عالم اسلام میں نیا محمد ظہور پذیر ہو جائے”
(جزیرۃ الکفاح الاسلامی شمارہ اپریل دوسرا ہفتہ ١٩٥٥ئ)
٢:۔ شہرہ آفاق مغربی محقق گارڈنز لکھتا ہے کہ :۔
--------------------------------------------------------
”اسلام کے اندر وہ غیر معمولی قوت وطاقت پوشیدہ ہے جو یورپ کیلیے حقیقی اور اصلی خطرہ کی حیثیت رکھتی ہے(ہمیں اسلام کو ختم کرنا ہو گا)”
(البشیر ص ٢٩)
٣:۔ایک یورپی دانشوراشعیا بومان نے ”مجلۃُالعالم الاسلامی التبشریہ ”میں لکھاہے کہ
-----------------------------------------------------------
”یورپ کیلیے واجب ہے کہ وہ اسلام کو اپنے لیئے خوف وخطرہ کا حقیقی سبب قرار دے کیونکہ اسلام اپنے آغاز سے لیکر آج تک مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور باقاعدگی کے ساتھ تمام براعظموں پر پھیلتا جارہا ہے
(لم ھذا لرعب کلہ من الاسلام ص٥٥)
٤:۔امریکی پروفیسر ہرز کہتا ہے:۔
----------------------------------------------------------
کہ ”مسلمانوں بالخصوص پاکستانیوں کے دل رسول عربی (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم )کی محبت سے بھرے ہوئے ہیں اور یہ یہی وہ جذبہ ہے جو عالمی صیہونیت کے لئے بڑا خطرہ ہے اور جو اسرائیل کی توسیع کے راستے میں زبردست رکاوٹ ہے لہٰذا یہودیوں کیلئے بہت ضروری ہے کہ وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کے ساتھ مسلمانوں کے اس جذبہ محبت کے تمام وسیلوں کو کمزور تر کر دیں تبھی وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں
(الفلسطین بیروت جنوری ١٩٧٢)
حضرات گرامی قدر!
آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ وہ اسلام کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں؟ تو پھر آپ کیوں ان کے تہذیب و تمدن کو اپنا رہے ہیںیہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ ”یہود نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے ”
اور باعث ِتخلیق کائنات مختار کل حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ
”من تشبہ بقوم فھو منہم”
لہٰذا میرے مسلمان بھائیوں!
اغیار کی سازشوں کو ناکام بنا دیں اللہ ہمیں اسلام کا صحیح معنوں میں سپاہی بنائے اللہ ہمیں اسوئہ نبی ؐ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے اور اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے پاکستان کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنائے (آمین)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.