You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا استقلال و استقامت کی عظیم پیکر جمیل
=====================
یہ حضور اقدس ﷺ کی سب سے پہلی رفیقئہ حیات ہیں آپ کے والد کا نام خویلدبن اسد اور آپ کی والدہ کا نام فاطمہ بن زائدہ ہے ۔یہ خاندان قریش کی بہت ہی معززاور نہایت دولت مند خاتون تھیں ۔ اہل مکہ ان کی پاکدامنی اور پارسائی کی بناء پر ان کو ’’طاہرہ‘‘کے لقب سے یاد کرتے تھے ۔انھوں نے حضور ﷺکے اخلاق وعادات ،اورجمال صورت وکمال سیرت کر دیکھ کر خود ہی حضور اقدس ﷺ سے نکاح کی رغبت ظاہرکی اور پھر باقاعدہ نکاح ہوگیا ۔
علامہ ابن اثیر اور امام ذہبی کا بیان ہے کہ اس بات پر تمام امت کا اجماع ہے کہ رسول اللہ ﷺپر سب سے پہلے یہی ایمان لائیں ۔ اور ابتدا ء اسلام میں جب کہ ہر طرف سے آپ کی مخالفت کا طوفان اٹھ رہا تھا ایسے کٹھن وقت میں صرف انھیں کی ایک ذات تھی جو رسول اللہ ﷺکی مونس حیات بن کر تسکین خاطر کا باعث تھی ۔انھوں نے اتنے خوفنا ک اور خطر ناک اوقات میں جس استقلال اوراستقامت کے ساتھ خطرات ومصائب کا مقابلہ کیا ۔اور جس طرح تن من دھن سے بارگاہ ِنبوت میں اپنی قربانی پیش کی ۔اس خصو صیت میں تمام ازواج مطہرات پر ان کو ایک خصوصی افضلیت حاصل ہے ۔چنانچہ ولی الدین عراقی کا بیان ہے کہ قول صحیح اور مذہب مختار یہی ہے کہ امہات المومنین میں حضرت خدیجۃ الکبری سب سے زیا دہ افضل ہیں ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ
حضرت جبریل علیہ السلام حضور ﷺکے پا س تشریف لائے اور عرض کیا کہ اے محمد ﷺ!یہ خدیجہ ہیں جو آپ کے پاس ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں کھانا ہے ۔جب یہ آپ کے پاس آجائیں تو آپ ان سے ان کے رب اور میرا سلام کہدیں اور ان کو یہ خوشخبری سنا دیں کہ جنت میں ان کے لئے موتی کا ایک گھر بنا ہے جس میں نہ کوئی شور ہوگا نہ کوئی تکلیف ہوگی
(بخاری، ص؍۵۳۹ باب تزویج النبی ﷺ)
امام احمدوابوداؤد ونسائی ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ اہل جنت کی عورتوں میں سب سے افضل حضرت خدیجہ وحضرت فاطمہ وحضرت مریم و حضرت آسیہ رضی اللہ عنہن ہیں۔
ایک مرتبہ جب حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے حضور ﷺ کی زبا ن مبارک سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہت زیا دہ تعریف سنی تو انھیں غیرت آگئی اور انھوں نے یہ کہہ دیا کہ اب تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان سے بہتر بیوی عطا فرما دی ۔یہ سن کر آپ ﷺنے ارشاد فرما یا کہ نہیں ۔خدا کی قسم! خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی ۔جب سب لو گوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلارہے تھے اس وقت انھوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کیلئے تیا ر نہ تھا۔اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سا را مال دے دیااور انھیں کے شکم سے اللہ تعالیٰ نے مجھے اولا د عطا فرما ئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ کا بیان ہے کہ ازواج مطہرات میں سب سے زیا دہ مجھے حضرت خدیجہ کے با رے میں غیر ت آیا کرتی تھی حا لا نکہ میں نے ان کو دیکھا بھی نہیں تھا ۔غیرت کی وجہ یہ تھی کہ حضور ﷺ بہت زیا دہ ان کا ذکر فر ماتے رہتے اور اکثر ایسا ہو اکرتا تھا کہ آپ جب کو ئی بکری ذبح فرما تے تو کچھ گوشت حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کے گھروں میں ضرور بھیج دیا کرتے تھے۔اس سے میں چڑھ جا یا کرتی تھی اور کبھی کبھی یہ کہہ دیا کرتی تھی کہ’’دنیا میں بس ایک خدیجہ تو آپ کی بیوی تھیں ‘‘میرا یہ جملہ سن کر آپ فرما تے تھے کہ ہاں ،ہا ں بیشک وہ تھیں ،وہ تھیں ۔انھیں کے شکم سے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اولا د عطا فرما ئی ۔
(بخاری جلد ۱ ص۵۳۹ )
امام طبرانی نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک حدیث نقل کی ہے کہ حضور ﷺنے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دنیا میں جنت کا انگو ر کھلا یا ۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پچیس سال تک حضورﷺ کی خد مت گذاری سے سرفراز رہی ۔ہجرت سے تین برس قبل پینسٹھ برس کی عمر پا کر ما ہ رمضان میں مکہ معظمہ کے اندر انہوں نے وفات پائی۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے مشہور قبرستان حجون (جنت المعلیٰ) میں خود بہ نفس نفیس ان کی قبر میں اتر کر اپنے مقدس ہا تھوں سے ان کو سپردِ خاک فرما یا ۔
چونکہ اس وقت تک نماز جنازہ کا حکم نازل نہیں ہوا تھا اس لئے آپ نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۔
(ماخذ:سیرت مصطفی،ضیاء النبی،سیر ت رسول اکرمﷺو دیگر کتب سیرت)
عطا ء الرحمن نوری(ایم اے، جرنلسٹ) مالیگائوں،ضلع ناسک ۔۴۲۳۲۰۳،مہاراشٹر(انڈیا)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.