You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا
(MUHAMMAD BURHAN UL HAQ JALALI, Jhelum)
سب سے پہلے حُضُورپُرنورصلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے عقدِنکاح میں آنے والی خوش نصیب خاتون ام المؤمنین حضرت سیدتُنا خدیجۃُ الکبری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہیں،آپ کا نام خدیجہ بنتِ خویلد،والِدہ کا نام فاطمہ ہے۔(اسد الغابہ،ج 7، ص81) آپ کی کنیت اُمُّ الْقَاسِم، اُمِّ ھِند اور القاب الکبریٰ، طاھِرہ اور سَیِّدَۃُ قُرَیْش ہیں، آپ کی ولادت عامُ الفیل سے 15سال پہلے مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ عقدِ نکاحنبیِّ کرِیم صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے کردارو عمل سے مُتاثِر ہو کر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے پیغامِ نکاح بھیجا جسے حُضُورِ انور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے قبول فرمایا ، یوں یہ بابرکت نکاح آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے سفرِ شام سے واپسی کے2ماہ 25دن بعد منعقد ہوا۔ (المواہب اللدنیہ، ج1، ص101)اس وقت حضرت خدیجہ کی عمر مبارک 40 برس تھی(الطبقات الکبرٰی ،ج8، ص13) رب عزوجل کا سلام ایک بار جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ رِسالت میں حاضر ہو کر عرض کی: یا رَسولَ اللہ! صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم آپ کے پاس حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا برتن لارہی ہیں جس میں کھانا اورپانی ہے جب وہ آجائیں توانہیں ان کے رب کا اور میراسلام کہہ دیں اوریہ بھی خوشخبری سنا دیں کہ جنت میں ان کے لئے موتی کا ایک گھر بناہے جس میں نہ کوئی شور ہو گااور نہ کوئی تکلیف۔ ( بخاری،ج2، ص565، حدیث:3820) نماز سے محبت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نمازکی فرضیت سے پہلے بھی نماز ادا فرماتی تھیں۔( فتاویٰ رضویہ،ج 5، ص83) جذبۂ قُربانی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اپنی ساری دولت حُضُور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کے قدموں پر قربان کردی اور اپنی تمام عمر حُضُور اقدس صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی خِدمَت کرتے ہوئے گزار دی۔ (سیرت مصطفے، ص95) جود و سخا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی سخاوت کا عالم یہ تھا کہ ایک بار قحط سالی اور مویشیوں کے ہلاک ہونے کی وجہ سے حضرتِ حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا تشریف لائیں تو آپ نے انہیں 40 بکریاں اور ایک اُونٹ تحفۃً پیش کیا۔ (الطبقات الكبرٰى،ج1، ص92ملخصاً) خصوصیات (1)عورتوں میں سب سے پہلے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہانےاسلام قبول کیا (الاستیعاب،ج4، ص380) (2)آپ کی حَیَات میں رسولُ اللہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم نے کسی اور سے نِکاح نہ فرمایا۔( مسلم، ص1016، حدیث: 6281) (3)آپ صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم کی تمام اولاد سِوائے حضرتِ ابراہیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہی سے ہوئی۔ (المواہب اللدنیہ ،ج1، ص391) شانِ ام المؤمنین بزبان سیّد المرسلین مکی مدنی سرکارصلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّمنے فرمایاکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی جب لوگوں نے میراانکار کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دے دیا اور انہیں کے شکم سے اللہتعالٰینے مجھے اولاد عطا فرمائی۔ (الاصابہ،ج8، ص103 ملتقطا) وصال شریف آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا تقریباً 25سال حُضور پُرنور صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّمکی شریکِ حیات رہیں۔ آپرضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہَا کا وصال بعثت (یعنی اعلانِ نبوت)کے دسویں سال دس رمضان المبارک میں ہوا آپ مکہ مکرمہ کے قبرستان جَنَّتُ الْمَعْلٰی میں مدفون ہیں۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّمآپ کی قبر میں داخل ہوئے اور دعائے خیر فرمائی نماز ِجنازہ اس وقت تک مشروع نہ ہوئی تھی(یعنی شرعاً اس کا آغاز نہ ہوا تھا) ،بوقتِ وفات آپ کی عمر مُبارَک 65 برس تھی، آپ کی وفات پر رحمتِ عالمیان صلَّی اللہُ تعالٰی علیْہ واٰلِہٖ وسلَّم بہت غمگین ہوئے۔(مدارج النبوت،ج 2، ص465) جس سال آپ کی وفات ہوئی اسے ’’عام الحزن(غم کا سال)‘‘قرار دیا۔
*✨فضائل ام المومنین سیدہ خديجة الكبری رضی اللہ عنھا✨*
*#حدیث_١*
"عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ"۔
"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت مریم ہیں اور (اسی طرح) اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت خدیجہ ہیں"۔ (صحیح البخاری ، کتاب فضائل أصحاب النبي ، باب تزويج النبي صلي الله عليه وسلم خديجة و فضلها ، ج : 3، ص : 1388)
*#حديث_2*
"عَنْ أَبِي هرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ هذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلاَمَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، لاَ صَخَبَ فِيهِ وَلاَ نَصَبَ"۔
"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آ کر عرض گزار ہوئے : یا رسول اﷲ! یہ خدیجہ ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں، جب یہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے اور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی"۔
(صحیح البخاری ، کتاب فضائل أصحاب النبي ، باب تزويج النبي صلي الله عليه وسلم خديجة و فضلها ، ج : 3، ص : 1389)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.