You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
حضرت بزازرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
میں نے حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی سے سنا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے کہ
میں نے حضور سیدِعالم،نورِمجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا:
بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے؟
میں نے عرض کیا:
اے میرے نانا جان(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)!میں ایک عجمی مرد ہوں، بغداد میں فصحاء کے سامنے بیان کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا:
بیٹا !اپنا منہ کھولو۔ میں نے اپنا منہ کھولا، تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے میرے منہ میں سات دفعہ لعاب مبارک ڈالا اور مجھ سے فرمایا کہ لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں اپنے رب عزوجل کی طرف عمدہ حکمت اور نصیحت کے ساتھ بلاؤ۔
پھر میں نے نمازِ ظہراداکی اور بیٹھ گیا، میرے پاس بہت سے لوگ آئے اور مجھ پر چلائے، اس کے بعدمیں نے حضرت علی ابن ابی طالب کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْھَہُ الْکَرِیْم کی زیارت کی کہ میرے سامنے مجلس میں کھڑے ہیں اور فرماتے ہیں کہ
اے بیٹے تم بیان کیوں نہیں کرتے ؟میں نے عرض کیا: اے میرے والد! لوگ مجھ پر چلاتے ہیں ۔
پھر آپ نے فرمایا:اے میرے فرزند! اپنا منہ کھولو۔
میں نے اپنا منہ کھولا تو آپ نے میرے منہ میں چھ دفعہ لعاب ڈالا، میں نے عرض کیا کہ آپ نے سات دفعہ کیوں نہیں ڈالا ؟تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ادب کی وجہ سے۔پھر وہ میری آنکھوں سے اوجھل ہوگئے اور میں نے یہ شعرپڑھا:
ترجمہ: (۱)فکر کا غوطہ زن دل کے سمندر میں معارف کے موتیوں کے لئے غوطہ لگاتا ہے پھر وہ ان کو سینے کے کنارہ کی طرف نکال لاتا ہے۔
(۲)اس کی زبان کے ترجمان کا تاجر بولی دیتا ہے پھر وہ ایسے گھروں میں کہ اللہ عزوجل نے ان کی بلندی کا حکم دیا ہے جو طاعت کی عمدہ قیمتوں کے ساتھ خرید لیتا ہے۔
(بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ مرصعا بشی من عجائب،ص۵۸)
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کاپہلابیان مبارک:
حضورِغوثِ اعظم حضرت سیدناشیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا پہلا بیان اجتماعِ برانیہ میں ماہ شوال المکرم۵۲۱ہجری میں عظیم الشان مجلس میں ہوا جس پر ہیبت و رونق چھائی ہوئی تھی اولیاء کرام اور فرشتوں نے اسے ڈھانپا ہوا تھا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب و سنت کی تصریح کے ساتھ لوگوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف بلایاتو وہ سب اطاعت و فرمانبرداری کے لئے جلدی کرنے لگے۔
(بہجۃالاسرار، ذکروعظہ ،ص۱۷۴)
چالیس سال تک استقامت سے بیان فرمایا :
سیدی غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے فرزندِ ارجمند سیدنا عبدالوہاب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ حضورسیدناشیخ عبدالقادرجیلانی غوث اعظم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ۵۲۱ھ سے ۵۶۱ھ تک چالیس سال مخلوق کو وعظ و نصیحت فرمائی۔
(بہجۃالاسرار،ذکروعظہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۸۴)
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بیان مبارک کی تاثیر
حضرت ابراہیم بن سعدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ
جب ہمارے شیخ حضورِ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عالموں والا لباس پہن کر اونچے مقام پر جلوہ افروز ہو کربیان فرماتے تو لوگ آپ کے کلام مبارک کو بغور سنتے اور اس پر عمل پیرا ہوتے۔
(المرجع السابق،ص۱۸۹)
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آوازمبارک کی کرامت:
حضرت سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس مبارک میں باوجود یہ کہ شرکاء اجتماع بہت زیادہ ہوتے تھے لیکن آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی آواز مبارک جیسی نزدیک والوں کو سنائی دیتی تھی ویسی ہی دُوروالوں کوسنائی دیتی تھی یعنی دور اور نزدیک والوں کے لئے آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی آوازمبارک یکساں تھی ۔
( بہجۃالاسرار،ذکروعظہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۸۱)
شرکاء اجتماع پرآ پ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ہیبت:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شرکاء اجتماع کے دلوں کے مطابق بیان فرماتے اور کشف کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہو جاتے جب آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ منبرپر کھڑے ہو جاتے تو آپ کے جلال کی وجہ سے لوگ بھی کھڑے ہو جاتے تھے اورجب آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اُن سے فرماتے کہ چپ رہو۔ تو سب ایسے خاموش ہوجاتے کہ آپ کی ہیبت کی وجہ سے ان کی سانسوں کے علاوہ کچھ بھی سنائی نہ دیتا۔
(المرجع السابق،ص۱۸۱)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.