You have been logged off, please login again.
You will be logged off automatically after due to inactivity.
سُوال:عورت کا کِس کِس مَرد سے پردہ ہے اور کس مرد سے پردہ نہیں؟
جواب:عورت کا ہر اجنبی بالِغ مرد سے پردہ ہے۔ جومَحرم نہ ہو وہ اجنبی ہوتا ہے، مَحرم سے مراد وہ مرد ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو، حُرمت نَسَب سے ہو یا سبب سے مَثَلاً رَضاعت(دودھ کا رشتہ) یا مُصاہَرَت ۔
مَحارِم کی قِسمیں
سُوال:محارِم میں کون کون سے لوگ شامل ہیں؟
جواب:محارم میں تین قسم کے افراد داخِل ہیں :
(1) نَسَب کی بنا پر جن سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہو
(2)رَضاعت یعنی دودھ کے رشتے کی بِنا پر جن سے نِکاح حرام ہو
(3)مُصاہَرَت:یعنی سُسرالی رِشتےکی وجہ سے جن سے نکاح حرام ہو جیسے سُسر کے لئے بہو یا ساس کے لئے داماد۔ مُصاہَرَت کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ عورت جس مرد سے نِکاح کرتی ہے تواس مرد کے اُصول وفُرُوع (اُصول سے مُراد باپ دادا پر دادا اوپر تک اورفُرُوع سے مُراد اولاددر اولاد در اولاد نیچے تک ہے) اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتے ہیں ۔ یونہی شوہر پر اپنی بیوی کے اُصول وفُرُوع بھی ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتے ہیں نیز زنا اور دواعی ِ زنا(یعنی زنا کی طرف دعوت دینے والے اُمُورمثلاًشہوت کے ساتھ جسم کو بلا حائل چھونے یا بوسہ لینے ) کے ذَرِیعے مرد و عورت پر یہی احکام ثابِت ہوں گے یعنی حُرمتِ مُصاہَرَت ثابت ہو جائے گی ۔ نَسبی مَحارِم کے سوا دونوں طرح کے مَحارِم سے پردہ واجِب بھی نہیں اور منع بھی نہیں، خُصُوصاً جب عورت جوان ہویا فتنے کا خوف ہو تو پردہ کرے۔
دودھ کے رشتے میں پردہ کرنا مناسب ہے
میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت، مُجَدِّدِدين وملّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عليہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہيں:
جن سے نِکاح ہمیشہ کو حرام ہے کبھی حلال نہيں ہو سکتامگروجہِ حُرمت(یعنی نکاح حرام ہونےکی وجہ) عِلاقۂ نَسَب (خُونی رشتہ ) نہيں بلکہ عِلاقۂ رَضاعت(یعنی دودھ کا رشتہ) ہے جیسے دودھ کے رشتے سے باپ ، دادا، نانا، بھائی، بھتیجا ، بھانجا، چچا، ماموں، بیٹا، پوتا، نواسہ، ياعِلاقۂ صِہر (سُسرالی رشتہ) ہو جیسے خُسر(یعنی سُسر)، ساس، داماد، بہو، ان سب سے نہ پردہ واجِب ہے نہ نا دُرُست ہے،( یعنی ان سے پردہ) کرنانہ کرنا دونوں جائز، اوربحالتِ جوانی يا اِحتِمالِ فتنہ ( یعنی فتنے کے اِمکان میں)پردہ کرنا ہی مناسِب، خُصُوصًا دودھ کے رشتے ميں کہ عوام کے خيال ميں اُ س کی ہَیبت بَہُت کم ہوتی ہے
(فتاوٰی رضويہ ج۲۲ ص ۲۳۵ )
نسبی مَحارِم میں کون کون شامل ہیں؟
سوال: نسبی محارم میں کون کونسے افرادداخل ہیں ؟
جواب: نَسبی محارم میں چار طرح کے افرادداخل ہیں :
(1)اپنی اولاد (یعنی بیٹا بیٹی) اور اپنی اولاد کی اولاد (یعنی پوتا پوتی نواسا نواسی) نیچے تک
(2)اپنے ماں باپ اور اپنے ماں باپ کے ماں باپ(یعنی دادا دادی نانا نانی)اُوپر تک
(3) اپنے ماں باپ کی اولاد(یعنی بھائی بہن خواہ حقیقی ہوں یا سوتیلے یعنی صرف ماں شریک یا صرف باپ شریک بھائی بہن ) اوریونہی اپنے ماں باپ کی اولاد کی اولاد(یعنی بھتیجا بھتیجی بھانجا بھانجی خواہ حقیقی بھائی بہن سے ہو یا سوتیلے سے ہو)نیچے تک
(4)اپنے دادا دادی ،نانا نانی کی اولاد(یعنی چچا پھوپھی ماموں خالہ یہ رشتے سگے ہوں یا سوتیلے) البتّہ چچا پھوپھی ماموں خالہ کی اولادیں غیرمحرم ہیں۔
( مستفاد ازفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱۱ ص ۴۶۴ )
نو ٹ: مذکورہ بالانسبی محارم میں سے مردعورتوں پر اورعورتیں مردوں پرحرام ہیں۔
بعض سُسَر پُر خَطَرہوتے ہیں
سُوال: کیا سُسر اور بَہُو کا پردہ ہے؟
جواب:حُرمتِ مُصاہَرت کی وجہ سے پردہ نہیں۔اگر پردہ کرے تو حَرَج بھی نہیں بلکہ بحالتِ جوانی يا اِحتِمالِ فتنہ ( یعنی فتنے کے احتمال) کی صورت میں جیسا کہ اِس دَور میں پردہ کرنے ہی میں عافیّت ہے کیوں کہ حالات انتِہائی ناگُفْتہ بِہ ہیں۔سُسَر اوربَہُوکے مسائل سننے میں آتے رہتے ہیں جوکہ عُمُوماً یکطرفہ یعنی سُسَر کی جانب سے ہوتے ہیں کہ بعض اوقات سُسَر اکیلے میں موقع پا کر بَہُوپردست اندازی کی کوشِش کرتا ہے ۔ لہٰذا فی زمانہ بَہُو کو سُسَر سے بے تکلُّف نہیں ہو نا
چاہئے۔ بِالخصوص بَہُو کے حق میں وہ سُسَر زیادہ پُرخَطَر ثابت ہو سکتا ہے جو اپنی بیوی سے دُور یا محروم ہو۔
( برائے مہربانی! بہارِ شریعت حصّہ7 سے مُحَرَّمات کا بیان پڑھ لیجئے)
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberLorem Ipsum is simply dummy text of the printing and typesetting industry. Lorem Ipsum has been the industry's standard dummy text ever since the 1500s, when an unknown printer took a galley of type and scrambled it to make a type specimen book. It has survived not only five centuries, but also the leap into electronic typesetting, remaining essentially unchanged. It was popularised in the 1960s with the release of Letraset sheets containing Lorem Ipsum passages, and more recently with desktop publishing software like Aldus PageMaker including versions of Lorem Ipsum.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberIt is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout. The point of using Lorem Ipsum is that it has a more-or-less normal
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThere are many variations of passages of Lorem Ipsum available, but the majority have suffered alteration in some form, by injected humour, or randomised words which don't look even slightly believable. If you are going to use a passage of Lorem Ipsum, you need to be sure there isn't anything embarrassing hidden in the middle of text.
John Doe
Posted at 15:32h, 06 DecemberThe standard chunk of Lorem Ipsum used since the 1500s is reproduced below for those interested. Sections 1.10.32 and 1.10.33 from "de Finibus Bonorum et Malorum" by Cicero are also reproduced in their exact original form, accompanied by English versions from the 1914 translation by H. Rackham.